Wednesday, 14 March 2012

آ جاو

دن کی روشنی میں
رات بن کر آ جاو

کسی چین کے لمحے میں
تُفان بن کر آ جاو

کبهی خوشی ملے
تو غم بن کر آ جاو

مسکراتے ہوے ہونٹوں پر
آنسو بن کر جاو

ننگے پیڑوں تلے
کانچ کا ٹکڑا بن کر آ جاو

بهرے ہوے زخم پر
چوٹ بن کر آ جاو

جو گناه نهی کیا
اس کی سزا بن کر آ جاو

میرے کسی دشمن کی
بد دعا بن کر آ جاو

کچھ اور نہی
تو یے امید ہے کے کبر پر
پهول چڑھانے تو آو کے

مرنا تو ہے ہی
موت بن کر ہی آ جاو

No comments:

Post a Comment